کامیاب طلباء کی ٹائم مینجمنٹ

پوزیشن ہولڈر طلباء امتحانات کی تیاری کیسے کرتے ہیں؟

ایک انسان کی زندگی کا ہر لمحہ ہی اہم اور قیمتی ہوتا ہے مگر موجودہ دور کی تیز رفتار ترقی نے ہر خاندان اور قوم کو یہ بات سمجھا دی ہے کہ وقت کے صحیح استعمال اور اچھی تعلیم و تربیت کے بغیر ترقی کے مواقع کم ہیں۔ یوں تو ہر بچے کی تعلیم ماں کی گود سے گور تک جاری رہتی ہے۔ بچہ ہر روز کچھ نہ کچھ سیکھتا ہے۔ اور پرائمری و ایلیمنٹری کلاسز تک اپنی زبان کو پڑھنا اور لکھنا سیکھ جاتا ہے ۔ ان کلاسز میں ریاضی اور سائنس کے چند بنیادی اصولوں سے روشناس ہوتا ہے۔ ان ابتدائی سالوں کی مضبوظ تعلیمی بنیاد ہی کامیاب مستقبل کی ضامن ہوتی ہے۔ لیکن ماہرین ِ تعلیم کے نزدیک کسی بھی طالب علم کی زندگی کے چار سال بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ جس میں دو سال میڑک اور دو سال انٹر میڈیٹ کے لیے مختص ہوتے ہیں۔ ان چار سالوں میں طالب علم کی زندگی کی سمت کا تعین ہوتا ہے۔ اور یہ طے ہوتا ہے کہ کس پیشے سے وابستہ ہونا ہے اور اس میں ترقی کی منازل کیسے طے کرنی ہیں؟ ان چار سال میں والدین کو بچوں کی سخت نگرانی اور مدد کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اکثر والدین اور طلباء اپنے اساتذہ سے یہ سوالات کرتے ہیں کہ پڑھا کیسے جائے اور نمایاںنمبر کیسے لیے جائیں؟ پوزیشن ہولڈرز درج ذیل طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے بورڈ امتحانات میں نمایاں پوزیشن حاصل کرتے ہیں۔

کامیاب طالب علم اپنے دن کا آغاز صبح جلدی اٹھنے اور کلاس میں وقت پر پہنچنے سے ہی کر دیتا ہے۔ کلاس میں پوری توجہ لیکچر پر مرکوز کرتا ہے اور جو چیز سمجھ نہ آئے اس سوال کو نوٹ کر لیتا ہے اور آخر پر محترم استاد سے پوچھ لیتا ہے ۔ یوں وہ کلاس میں ہی تقریبا80 فی صد تک یاد کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔سکول و کالج میں پورا وقت گزارنے کے بعد گھر آکر نماز اور کھانے سے فارغ ہو کر کچھ دیر کے لیے آرام کرتا ہے۔ اور پھر پہلے سے ترتیب دئیے گئے ٹائم ٹیبل کے مطابق پڑھائی شروع کرتے ہیں۔
پوزیشن ہولڈرز کی تیاری کے طریقہ۶ کار کو پانچ مراحل میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

پہلا مرحلہ
پہلے مرحلے میں طلباء روز کا کام روز کرتے ہیں۔ اپنی پڑھائی پر سمجھوتہ نہیں کرتے اور محترم والدین اس سلسلہ میں طے شدہ شیڈول پر سختی سے عمل در آمد کراتے ہیں۔ ٹائم ٹیبل میں مشکل مضامین کو پہلے اور قدرے آسان کو بعد میں رکھتے ہیں۔ تمام مضامین کے لیے ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ کم از کم وقت مقرر کرتے ہیں ۔ اور جسمانی ورزش کے لیے بھی وقت رکھتے ہیں۔یہ طلباء پہلے یاد کرتے ہیں اور رٹا نہیں لگاتے بلکہ سمجھ کر یاد کرتے ہیں۔ اور جب یاد ہو جاتا ہے تو اسے لکھتے ہیں۔ ان کے نزدیک صرف یاد کرنا کافی نہیں بلکہ لکھنا بہت ضروری ہے کیونکہ لکھنے سے املاء گرائمر وغیرہ کی غلطیوں سے بچا جا سکے اور اپنی تحریر کو بہتر اور متاثرکن بنایا جا سکتاہے ۔لکھنے کے بعد وہ خود چیک کرتے ہیں اور غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ان غلطیوں کو سامنے رکھتے ہوئے سبق دہراتے ہیں۔ پھر دوبارہ لکھتے ہیں تا کہ یاد کیا ہوا پختہ ہو جائے۔ جب دوبارہ لکھتے ہیں تو اس وقت سوالات کے جوابات کے لیے وقت کا بہت خیال رکھتے ہیں مثال کے طور پر فزکس کےمضمون کے لیے وہ مختصر سوال کا جواب تین سے چار منٹوں میں مکمل کرتے ہیں اور تفصیلی سوال کا جواب پندرہ سے بیس منٹوں میں لکھ لیتے ہیں۔ تاکہ لکھنے کی رفتار کا خیال رکھا جائے۔ کہیں ایسا نہ ہوکہ پیپر آتا ہو اور آہستہ لکھنے کی وجہ سے مکمل نہ ہو سکے۔ اس دوران مقررہ وقت پر نماز کی ادائیگی کو یقینی بناتے ہیں یعنی دوا اور دعا کا اہتمام ایک ساتھ کرتے ہیں۔

یہاں ایک بات قابلِ ذکر ہے۔ جب وہ گھر میں یاد کر کے لکھتے ہیں تو ان کی کوشش ہوتی ہے کہ بک ورڈینگ book wording لکھی جائے۔پیپر پریزنٹیشنPaper Presentation بہت اعلیٰ معیار کی ہوتی ہے۔مار کر ، پین اور سکیل وغیرہ کا خوبصورتی سے استعمال کرتے ہیں۔ کی ورڈز key-words کو ہائی لائٹ high ligt کرتے ہیں۔ تاکہ گھر میں کی ہوئی پریکٹس کا امتحانات میں بھر پور فائدہ اٹھا یا جائے۔

محترم والدین اپنی مصروفیات اور وقت کی قلت کے باوجود موثر نگرانی کرتے ہیں۔ وہ بچوں کو رجسٹر لے کر دیتے ہیں اور اس رجسٹر پر روزانہ اپنے دستخط اور تاریخ لکھ دیتے ہیں اور صرف اتنا دیکھ لیتے ہیں کہ مندرجہ بالا بیان کردہ طریقہ کار کے مطابق ہر مضمون کو یاد کر کے لکھا گیا ہے کہ نہیں۔

دوسرا مرحلہ
دوسرے مرحلے میں طلباء ہفتہ وار چھٹی کے دن کا پلان بناتے ہیں اس دن وہ اپنے ان مضامین کو تیار کرتے ہیں جو کسی وجہ سے رہ گئے ہوں۔ جب سارا کام مکمل کر لیتے ہیں تو وہ سارے مضامین کو دہراتے ہیں اور آمدہ ہفتے میں ہونے والے ٹیسٹوں کی تیاری کرتے ہیں۔ تاکہ ایک دن پر سارا بوجھ ڈال کر روز کا کام روز والا فارمولا متاثر نہ ہو۔ اس کے لیے وہ چھٹی کے دن کے وقت کو عموماتین حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ جس میں دو حصوں میں پڑھائی اور ایک حصہ تروتازہ ہونے کے لیے سیروتفریح یا فیملی کے ساتھ مثبت انداز میں گزارتے ہیں۔

تیسرا مرحلہ
تیسرے مرحلے میں وہ سکول و کالج کی طرف سے ہونے والے ماہانہ ٹیسٹوںکی تیاری کرتے ہیں۔ عموما ماہانہ ٹیسٹوں میں ہر مضمون کا سلیبس مختصر ہوتا ہے۔ اس لئے وہ پہلے تفصیلی سوالات پھر مختصر سوالات اور آخر میں کثیر الانتخابی سوالات MCQs تیار کرتے ہیں۔ تفصیلی سوالات پہلے تیار کرنے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ بہت سے مختصر سوالات اور MCQs کے جوابات وہاں ہی مل چکے ہوتے ہیں۔ اس لئے انہیں مختصر سوالات اور MCQs کو تیار کرنے میں زیادہ محنت نہیں کرنا پڑتی ۔

چوتھا مرحلہ
چوتھے مرحلے کاآغاز بورڈ کے امتحانات سے پندرہ بیس دن پہلے پڑھائی کا اہم ترین وقت ہوتا ہے جس میں طلباء تمام تر سرگرمیاں ترک کر دیتے ہیں۔اور کمرہ بند ہو کر تمام توانائی اور توجہ پڑھائی پر مرکوز کرتے ہیں۔بورڈ کی ڈیٹ شیٹ کو سامنے رکھتے ہوئے پلان بناتے ہیں۔امتحانات سے پہلے ان دنوں کو اس طرح سے تقسیم کرتے ہیں کہ جن مضامین کے پیپرز آخر میں ہوں ان کی تیاری پہلے کر لیتے ہیں اور وہ اس سلسلہ میں دو دن کے اندر ایک مضمون کو تیار کر لیتے ہیں اور یوں دس دن میں کم از کم چارسے پانچ مضامین کی تیاری مکمل کر چکے ہوتے ہیں۔

پانچواں مرحلہ
پانچواں مرحلہ دورانِ امتحانات تیاری کا ہے اس میں وہ طلباء صرف مضامین کو دہراتے ہیں کوئی کمی کوتاہی رہ گئی ہو تو اسے تیار کرتے ہیںاہم سوالات کو دوبارہ اچھی طرح سے ذہن نشین کر لیتے ہیں۔ ان دنوں منفی پراپیگینڈہ یا امتحانات سے متعلق افواہوں پر یقین نہیں کرتے بلکہ صرف اپنی تیاری یکسوئی کے ساتھ کرتے رہتے ہیں اور پھر رات کو وقت پر سوتے ہیں تاکہ دورانِ پیپر نیند غالب نہ آئے ۔ سونے سے پہلے اپنی تمام چیزیں مارکرز، پین، جیومیڑی بکس، سکیل،کیلکولیڑ وغیرہ کا انتظام کرتے ہیں۔ پیپرز دے کر آکر آرام کرتے ہیں اور پھر اگلے پیپرز کی تیاری میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ تمام امتحانات سے فارغ ہوکر کچھ دن آرام، سیروتفریح، دوستوں اور فیملی کے ساتھ وقت گزار کر پھر دوبارہ سے اسی روٹین میں واپس آجاتے ہیں کیونکہ والدین اور اساتذہ ان کو آگاہ کر چکے ہوتے ہیں کہ یہ چار سال بہت اہم ہیں۔ ان میں ہی زندگی بننی یا بگڑنی ہے۔

تحریر: عبدالغفار انجم
03004939488
anjum207@gmail.com

اخبارات میں اشاعت

روزنامہ دنیا لاہور بروز اتوار
30 اکتوبر 2022

روزنامہ نواۓ وقت اسلام آباد
2 نومبر 2022

روزنامہ اومیگا نیوز لاہور
2 نومبر 2022