فرحت عباس شاہ بروز اتوار 15 نومبر 1964ء کو جھنگ شہر پنجاب، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ فرحت عباس شاہ نے ابتدائی تعلیم جھنگ میں ہی حاصل کی۔ جھنگ میں ہی ایم ایس سی نفسیات کی ڈگری حاصل کی۔ مزید اعلیٰ تعلیم کے واسطے لاہور چلے آئے۔ 1988ء تا 1990ء تک وہ جامعہ پنجاب میں فلسفہ کی تعلیم حاصل کرتے رہے۔ 1990ء میں جامعہ پنجاب، لاہور سے فلسفہ میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ فرحت عباس شاہ نے 13 سال کی عمر میں نظمیں لکھنا شروع کیں جو مختلف اخبارات میں شائع ہوئیں۔ باقاعدہ شعری مجموعہ “شام کے بعد” ماہِ جون 1989ء میں منظر عام پر آیا جس سے اُن کی شہرت میں روز افزوں اضافہ ہوتا گیا، تاحال اِس شعری مجموعہ کے 20 سالوں میں 100 سے زائد ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ یہ کتاب رومانوی اور محبت پر مشتمل نظموں کا مجموعہ ہے۔ تقریباً 20 سالوں میں فرحت عباس شاہ کے قلم سے 67 کتب منظر عام پر آئیں جن میں 46 کتب صرف شاعری پر ہیں اور 3 کتب بحیثیت نقاد شائع ہوئیں۔ 40 سال کی عمر تک اُن کے 46 شعری مجموعہ جات شائع ہو چکے تھے۔ اکیسویں صدی عیسوی کے ابتدائی سالوں میں وہ رومانوی شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ جنگ مخالف شاعر بھی خیال کیے جانے لگے۔ 2001ء میں امریکا کے افغانستان پر حملہ سے وہ کافی متاثر ہوئے اور اُن کے شعری خیالات میں کافی حد تک تبدیلی دکھائی دی۔ سانحہ 11 ستمبر 2001ء کے بعد جاری ہونے والی امریکی-افغان جنگ (2001ء – 2014ء) میں فرحت عباس شاہ کی نظموں میں مختلف تبدیلی نظر آئی، وہ امریکی-افغان جنگ (2001ء – 2014ء) کے مخالف ہونے کے سبب سے مخالفانہ نظمیں تحریر کرتے رہے۔ اِس سلسلہ میں اُن کا شعری مجموعہ “ہم اکیلے ہیں بہت” شائع ہوا۔