واصف علی واصف کی کتب

واصف علی واصف 15 جنوری 1929ء کو شاہ پورخوشاب میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ماجد ملک محمد عارف کا تعلق وہاں کے قدیم اور معزز اعوان قبیلے کی ایک ممتاز شاخ کنڈان سے تھا۔ مستند تاریخ کے حوالے سے یہ بات ثابت ہے کہ اعوان قوم کا سلسلہ نسب حضرت علی سے جا ملتا ہے۔ ابتدائی تعلیم خوشاب میں حاصل کی۔

3 جون 1954ءکے پنجاب گزٹ کے مطابق آپ نے سول سروس کا امتحان پاس کیا مگر طبیعت کی انفرادیت اور درویشی کے میلان کی وجہ سے سرکاری نوکری کو درخورِ اعتنا نہ سمجھا۔ کچھ ہی عرصہ بعد آپ نے ریگل چوک لاہور میں واقع ایک پنجابی کالج میں پرائیویٹ کلاسوں کو پڑھانا شروع کیا۔ بعد ازاں پرانی انار کلی کے پاس نابھہ روڈ پر ”لاہور انگلش کالج“ کے نام سے اپنا تدریسی ادارہ قائم کیا۔

یہ 1962ءکی بات ہے۔ کالج میں باقاعدگی سے لنگر چلتا تھا اور خاص بات یہ تھی کہ طالب علموں کے علاوہ ہر آنے والے کو چائے پیش کی جاتی اور آپ اکثران کے ساتھ چائے نوشی میں شریک ہو جایا کرتے۔ کالج میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے اصحاب کی آمد و رفت رہتی۔ ان میں ادیب‘ شعرا‘ بیوروکریٹ ‘ وکیل ‘ ملنگ ‘ فقراء‘ درویش اور طالب علم اپنے اپنے ذوق اور طلب کے مطابق فیض یاب ہوا کرتے تھے۔

مختلف اخباروں اور جرائد میں آپ کا کلام چھپا کرتا تھا۔ چند اصحاب کے اصرار پر یہ کلام جمع کیا گیا اور عارف نوشاہی سے کتابت کرائی گئی تو آپ کی پہلی تصنیف منظرِ عام پر آئی۔ یہ 1978ءکی بات ہے۔ مجموعہ کلام کا نام ”شب چراغ“ رکھا گیا۔

آپ نے 18 جنوری 1993ءبمطابق 24 رجب 1415ھ کی سہ پہر کو وفات پائی۔

قطرہ قطر قلزم

یم بہ یم
دل دریا سمندر
شب چراغ
بھرے بھڑولے
حرف حرف حقیقت
شب راز
ذکر حبیب
کرن کرن سورج
مکالمہ
دریچے
گمنام ادیب
بات سے بات
گفتگو(مکمل 29 parts)