دیمک

تحریر – اعزاز احمد

دیمک کو انگریزی میں Termites اور پشتو میں وینہ کہا جاتا ہے جس کو کچھ لوگ سفید چیونٹیاں بھی کہتے ہیں(مگر یہ چیونٹیاں نہیں). دیمک کا تعلق کیڑوں کے Blattodea گروپ سے ہے.

دیمک پہلے isoptera آرڈر میں تھے مگر ان کی DNA سے پتہ چلا کہ انکا ارتقاء دراصل کاکروچ کے گروپ سے ہوا ہے تو دیمک کو کاکروچ کے گروپ میں ڈال دیا گیا.

دیمک کے 3100 سے زیادہ انواع دریافت ہو چکے ہیں اور مزید کی بھی پیش گوئیاں ہیں.

خوراک

دیمک کی خوراک میں زیادہ تر لکڑی، پودوں کے سڑے پتے، یا پودوں کا کوئی بھی حصہ جو گل سڑنے کے قریب ہو اور جانوروں کا فضلہ جیسے گوبر شامل ہیں.

رہائش

دیمک بہت سرد علاقے جیسے انٹارکٹکا کے علاوہ ہر قسم کے علاقوں میں رہتے ہیں. کچھ انواع خشک جگہوں پر رہنا پسند کرتے ہیں جبکہ کچھ گیلے اور کچھ معتدل جگہوں پر رہنے کو ترجیح دیتے ہیں.

کالونی

دیمک کے کالونی میں سینکڑوں سے لے کر کروڑوں کی تعداد میں دیمک پائے جاتے ہیں.

دیمک کے رہائش گاہ کے تین اقسام ہیں.

1. بالکل زیر زمین جس کو Subterranean گھونسلا کہا جاتا ہے.

2. بالکل زمین کے سطح پر جس کو Epigeal گھونسلا کہا جاتا ہے.

3. زمین سے اوپر ہوتا ہے مگر زمین کے ساتھ ربط میں ہوتا ہے جس کو Arboreal گھونسلا کہا جاتا ہے. اور جس چیز سے یہ گھونسلا زمین کے ساتھ ربط میں ہوتا ہے اس کو shelter tubes کہا جاتا ہے.

دیمک کا Epigeal گھونسلا مٹی اور کیچڑ سے بنا ہوتا ہے جبکہ Arboreal گھونسلا پودوں کے بقایا جات جو آدھ ہضم ہوتے ہیں، سے بنایا جاتا ہے.

اکثر و بیشتر ان کا گھونسلا زیر زمین ہوتا ہے جو کہ نظر نہیں آتا.

آجکل کے دیمک زیادہ تر لکڑی کے اندر گھونسلا بنا کر رہتے ہیں.

دیمک کا گھونسلا مختلف چیزوں سے بنا ہوتا ہے. ان کے فضلے میں ایسے اجزاء ہوتے ہیں جو گھونسلا بنانے میں مدد دیتے ہیں.
دیمک کے کچھ انواع درخت یا دوسری لکڑیوں کے اندر راستے یعنی ٹنلز بنا کر اور درخت یا لکڑی کو اندر سے کھا کر اس میں گھونسلا بناتے ہیں.

دیمک کا گھونسلا ان کو سورج کی تپش اور بیکٹیریا یا دوسرے دشمنوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے. چونکہ انکا جسم بہت نازک ہوتا ہے اس لیے یہ سورج کی روشنی میں زیادہ دیر زندہ نہیں رہ سکتے.

گھونسلے کے اندر ملکہ کی تحفظ کے لئے الگ جگہ بنی ہوئی ہوتی ہے جس کو queen cell کہا جاتا ہے.

لکڑی میں رہنے والے دیمک پوری زندگی لکڑی کے اندر گزارتے ہیں اور کسی بھی صورت میں زمین کے اندر نہیں رہتے.

دیمک کے گھونسلے میں بادشاہ اور ملکہ، کارکن اور سپاہی ہوتے ہیں. بادشاہ اور ملکہ کی جسامت باقی سارے دیمک سے بہت بڑی ہوتی ہے جن کا کام صرف انڈے دینا ہوتا ہے.

کارکن گھونسلے کو اچھی طرح چلانے کے لئے سب کام کرتے ہیں جبکہ سپاہیوں کا کام صرف دفاع کرنا ہوتا ہے.

جسمانی خدوخال

دیمک کی جسامت 4 سے 15 ملی میٹر تک ہوتی ہے.
بہت سے دیمک کے انواع کے کارکن اور محافظ کی آنکھیں نہیں ہوتی. کچھ انواع کی بڑی آنکھیں ہوتی ہیں.
دیمک کا اینٹینا تسبیح کے دانوں کی طرح ہوتا ہے جس سے وہ سونگھنے، کسی چیز کو محسوس کرنے، ذائقہ معلوم کرنے، گرمی اور کسی چیز کی حرکت معلوم کرنے کا کام لیتے ہیں.
پروں والے دیمک کے اگلے اور پچھلے پر دونوں برابر ہوتے ہیں جبکہ چیونٹیوں کے اگلے پر پچھلے پروں کی نسبت لمبے ہوتے ہیں.

زندگی کے ادوار

موسم کے مطابق دیمک کے پر نکل آتے ہیں جس سے سب کے سب کالونی سے اڑ جاتے ہیں. جب دیمک کے پر نکل آتے ہیں تب ان کو alate termites کہا جاتا ہے.
دیمک کے alate نر اور مادہ جوڑا بنا لیتے ہیں اور کالونی بنانے کے لئے ایک مناسب جگہ کا انتخاب کرتے ہیں. جگہ پانے کے بعد وہ اپنی رہائش کے لئے ایک بڑی جگہ بناتے ہیں جسکا دہانہ بند کر کے وہ پوری زندگی اندر گزارتے ہیں.

ابتدائی دنوں میں ملکہ روزانہ کے حساب سے 10 سے لے کر 20 انڈے دیتی ہے اور کچھ دنوں بعد روزانہ کے حساب سے 1000 سے زائد انڈے دیتی ہے.
دیمک کے کچھ انواع دن میں 4000 تک بھی انڈے دے سکتی ہے.

کیڑوں میں سب سے زیادہ زندگی دیمک کے بادشاہ اور ملکہ کی ہوتی ہے جن کے عمر 50 سے لے کر ساٹھ سال تک ہوتی ہے.

دیمک کے دشمن

دیمک کے دشمنوں میں پرندے، مینڈک، چھپکلیاں، کاکروچ، کنکھجورے، مکڑیاں اور چیونٹیاں شامل ہیں. دیمک کے سب سے بڑے دشمن چیونٹیاں ہیں. چیونٹیاں وہ واحد جاندار ہیں جو کہ باقاعدہ دیمک کے گھونسلے پر حملہ آور ہوتے ہیں.

دیمک کے جب بھی دو کالونیاں پاس آجاتی ہیں تو ان میں مقابلہ چڑھ جاتا ہے جو کہ ہزاروں ہلاکتوں کا سبب بنتا ہے.

چونکہ ان کی آنکھیں نہیں ہوتی، لہٰذا یہ جسم سے خارج ہونے والے حاص قسم کے کیمیکل جس کو pheromone کہا جاتا ہے، سے رابطہ کرتے ہیں. مختلف قسم کے حالات میں یہ مختلف قسم کے pheromone خارج کرتے ہیں.

دشمن سے بچنے کے لیے یہ خودکش طریقہ کار بھی اپناتے ہیں جس میں دیمک خود کو مار کر دشمن کا راستہ بند کرتے ہیں. دیمک کے کچھ انواع کے منہ نوکیلے ہوتے ہیں جس سے وہ براہ راست دشمن کو کاٹ کر مارتے ہیں.

دیمک کے کچھ انواع باقاعدہ اپنے مرے ہوئے دوستوں کو دفناتے ہیں جس کو Cementary pits کہا جاتا ہے.

دیمک کا نقصان

دیمک زیادہ تر لکڑیوں میں رہنا پسند کرتے ہیں جس سے یہ بہت زیادہ نقصان کرتے ہیں. دیمک کے تقریباً 180 انواع نقصان دہ ہوتے ہیں جن میں تقریباً 85 انواع لکڑیوں پر حملہ آور ہوتے ہیں. زیر زمین رہنے کی وجہ سے ان کے حملے کا بر وقت پتہ نہیں چلتا اور پتہ چلنے تک انہوں نے لاکھوں اور کروڑوں روپے مالیت کے لکڑیوں یا لکڑی سے بنے عمارت کا نقصان کر چکے ہوتے ہیں.

خشک موسم میں یہ پکی ہوئی فصلوں پر بھی حملہ آور ہوتے ہیں. جن میں گنا، مکئی، کچھ دالیں اور میوہ کے درخت شامل ہیں.

افریقہ جیسے کئی ممالک میں دیمک کے 40 سے زیادہ انواع کو بطور خوراک استعمال کیا جاتا ہے.

بچاؤ

گھر کی الماریوں اور فرنیچر کو دیمک سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ الماری یا فرنیچر کو نمی سے بچائیں. فرنیچر کو دھوپ میں کچھ دیر رکھیں اور مندرجہ ذیل طریقہ کار اپنائیں.

الماری یا فرنیچر کو لکڑی کا پالش دیں.
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ Alovera کے پودے کو پیس کر اس کا جیل نکالیں اور الماری یا فرنیچر کے لکڑی پر رگڑ لیں. یہ طریقہ بہترین ہے.

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ زیتون کا تیل اور سرکہ مکس کر کے لگا لیں.

فصلوں کو دیمک سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ فصل کو اچھی طرح سے پانی لگایا جائے. فصل کو پودوں کے بقایا جات سے بالکل صاف رکھیں. نیم، لہسن اور پپیتے کے پتوں کا رس فصل میں چھڑکانے سے بھاگ جاتے ہیں.
ایک زمین پر ایک قسم کا فصل بار بار اگانے سے پرہیز کریں.
فصلوں کے ارد گرد ہلدی اگانے سے بھی ان کے حملے میں کمی ہوتی ہے.

فصلوں کو دیمک سے بچانے کے لیے chlorpyrifos, thiodan bifenthrin جیسے کیمیکل استعمال ہوتے رہے ہیں.

دیمک لگ جانے کے بعد سب سے بہترین سپرے FIPRONIL 50SC مانی جاتی ہے.

دیمک کو کنٹرول کرنے کے لیے کچھ سرکاری ادارے اور پرائیویٹ کمپنیاں سر گرم ہیں جو نت نئے طریقے سے ان کا تدارک کرتے ہیں۔