خواب چلتی پھرتی تصاویر، خیالات، جذبات اور احساسات کا ایک ایسا کرشمہ ہیں جو نیند کی کُچھ حالتوں کے درمیان ہماری مرضی کے بغیر ہمارے دماغ میں پیدا ہوتے ہیں۔ جدید سائنس ابھی تک ان کے پیدا ہونے کی وجوہات کو پُوری طرح نہیں سمجھ پائی مگر علم نفیسات، علم فلاسفی کے ماہر اور اسلام سمیت کئی مذاہب میں خوابوں کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے۔
جسم کے لیے نیند کی اہمیت سے متعلق بہت سی تحقیق کی جا چکی ہے نیند میٹابولزم (خلیات کے بننے اور ٹوٹنے کا عمل)، فشار خون، دماغی سرگرمی اور جسمانی صحت کے دیگر امور کے انتظام و بہتری سے جڑی ہے، تاہم خوابوں سے متعلق اب تک انسانی معلومات خاصی محدود ہے اسی نیند کے دوران خواب یا ڈریمز ایک عالمگیر انسانی تجربہ ہے جسے شعور کی حالت کے طور پر بیان کیا جا سکتا ہے جس کی خصوصیت نیند کے دوران حسی، علمی اور جذباتی واقعات سے ہوتی ہے۔ خواب دیکھنے والے نے مواد، بصری تصاویر اور میموری کو چالو کرنے پر کنٹرول کو کم کر دیا ہے۔ درحقیقت ایسی کوئی علمی حالت نہیں ہے جس کا اتنا وسیع مطالعہ کیا گیا ہو اور پھر بھی غلط سمجھا گیا ہو ماسوائے خوابوں کے۔ ڈریمز کے تجزیے کے لیے نیورو سائنسی اور نفسیاتی نقطہ نظر کے درمیان اہم فرق ہیں۔
مبین آفتاب خوابوں کے بارے میں ایک تحقیقی آرٹیکل میں لکھتے ہیں کہ نیورو سائنس دان ڈریمز کی تیاری، خوابوں کی تنظیم اور بیانیہ میں شامل ڈھانچے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ تاہم، سائیکو انیلیسس یا تحلیل نفسی (نفسیاتی تجزیہ) ڈریمز کے معنی پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور انہیں دیکھنے والے کے ماضی کے تعلقات کے تناظر میں دیکھتا ہے۔ یہ جذباتی اور شوخ تجربات سے بھرے ہوتے ہیں جن میں تھیمز، خدشات، خواب کے اعداد و شمار اور ایسی چیزیں شامل ہوتی ہیں جو بیدار زندگی سے بہت قریب ہوتی ہیں۔ یہ عناصر بظاہر کچھ بھی نہ ہونے سے ایک نئی “حقیقت” تخلیق کرتے ہیں، جس سے زندگی بھر کے ٹائم فریم اور رابطوں کے ساتھ ایک تجربہ پیدا ہوتا ہے۔ خواب وہ کہانیاں اور تصاویریں ہیں جو ہمارے ذہن سوتے وقت تخلیق کرتے ہیں۔ وہ دل لگی، تفریحی، رومانوی، پریشان کن، خوفناک اور کبھی کبھی عجیب ہو سکتے ہیں۔ وہ سائنس دانوں اور نفسیاتی ڈاکٹروں کے لیے اسرار کا ایک لازوال ذریعہ ہیں۔ خواب کیوں آتے ہیں؟ ان کا کیا سبب ہے؟ کیا ہم ان کو کنٹرول کر سکتے ہیں؟ ان کا کیا مطلب ہے؟
Dreams May Reflect the Unconscious
Sigmund Freud’s theory of dreams suggests that dreams represent unconscious desires, thoughts, wish fulfillment, and motivations. 4 According to Freud, people are driven by repressed and unconscious longings, such as aggressive and sexual instincts.
One prominent neurobiological theory of dreaming is the “activation-synthesis hypothesis,” which states that dreams don’t actually mean anything: they are merely electrical brain impulses that pull random thoughts and imagery from our memories.
Dreams are a universal human experience that can be described as a state of consciousness characterized by sensory, cognitive and emotional occurrences during sleep. The dreamer has reduced control over the content, visual images and activation of the memory.
روسی ماہر نفسیات اور کتاب A Theory of Dreams کے مصنف ویسلے کیسٹکن Vasily Kasatkin نے خواب اور بیماری کے آپس میں تعلق کو سمجھنے کے لئے تین ہزار کیس مطالعہ کئے۔
Theory of Dreams was written by Vasily Kasatkin, a Russian psychiatrist working in Moskow at the end of the Second World War. Kasatkin asked all of his patients about their dreams. This way, he gathered thousands of dreams from people with a variety of diseases. He analyzed all of them and wrote Theory of Dreams.
Published in Russia in 1967, it found its way to the West. Henri Ellenberger, famous for his Discovery of the unconscious was married to Emilie, who made translations of part of the book in French. As a gift she sent the translated parts to Bob van de Castle, who then used most of what Emilie had sent in Our Dreaming Mind.
In the book, Kasatkin makes a bold statement. “Describe me the dream of a person”, he said, “and I will tell you what illness he suffers from.” The second edition of his book was printed in 1970, and Kasatkin went on to conduct research in sport and motivation.
Translating the book, I found the content surprisingly modern. I did my best to put in many footnotes, referring to the latest research and neurological findings for the diseases Kasatkin researched.
If you are interested in health and you are a vivid dreamer, this is the book for you. If you are intersested in dreams, and their ancient relation with health, this book will definitely be an interesting read. Theory of Dreams shows you how often dreams predict an illness. How dreams change during the course of a disease. And how dreams contain messages for healing. Dream content is, of course dependent on the knowledge of the dreamer. Docters have much more detailed information about their medical health in dreams (sometimes they dream about their patients’ health too. If the average person dreams about health issues, the content gets more literal when the trauma for the body is severe. Dreams tend to get more symbolic when the healing process is started.
ویسلے کیسٹکن کے مطابق اسٹڈی کے نتائج حیران کن تھے ۔ جس سے یہ بات سامنے آئی کہ پچیاسی فی صد لوگوں میں بیماری از خود اپنے آنے کا پتا دیتی ہے۔ اور اس سے متعلقہ واضح علامات اور درد کو لوگوں نے اپنے خوابوں میں دیکھا اور محسوس کیا۔ جیسے کہ ایک آرمی آفیسر نے خواب میں دیکھا کہ لڑائی کے دوران اس کے معدے کے نچلی دائیں جانب شدید زخم آیا ہے اور دوسرے ہی دن اسے اپنڈکس کے شدید درد کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔. ویسلے کیسٹکن کی تحقیق کے مطابق دنیاوی طور پر علامات ظاہر ہونے اور بیماری کے سامنے آنے میں چند گھنٹے سے لے کر سال دو سال بھی لگ سکتے ہیں۔ اس لئے خواب میں حیرت انگیز طور پر نظر آنے والی پہلی علامتوں کو ہی اگر سنجیدگی سے لیا جائے اور ڈاکٹرسے رجوع کیا جائے تو بہت زیادہ تکلیف اور درد سے بچا جا سکتا ہے ۔ مائنڈ پاور یا انسانی ذہن کی طاقت، ایک حیران کن موضوع ہے۔ آپ جتنا اس پر پڑھتے جائیں حیرت کے دروازے کھلتے چلے جاتے ہیں۔ مائنڈ پاور کی اہمیت جاننے اور تسلیم کرنے والے اب اسے متبادل طریقہ علاج Alternative Medicine کے طور پر بھی استعمال کر رہے ہیں۔ صرف ذہن کی طاقت کو استعمال کرنے والے برسوں کے بیمار افراد اپنے جسم کے اندر ہی صحت کے سرچشمے کو متحرک کر کے بیماریوں سے نجات حاصل کر رہے ہیں۔ مائنڈ پاور کو استعمال کر کے صرف بیمار افراد ہی اپنی زندگی کو صحت اور خوشی سے نہیں بھر سکتے بلکہ زندگی میں کامیابی اور اپنے مقاصد کے حصول کے لیے بھی مائنڈ پاور، انسانی سوچ کی طاقت مثبت نتائج سامنے لارہی ہے”۔
خواب سے متعلق ایک نظریہ یہ بتاتا ہے کہ یہ انسانوں میں تخلیقی رجحانات میں بھی مدد گار ہیں۔ تمام فنونِ لطیفہ سے جڑے افراد اپنے بہت سے شاہکار کاموں کا کریڈٹ اپنے خوابوں کو دیتے ہیں۔
مذہبی نقطہ نظر سے اگر دیکھا جائے تو حدیث نبوی میں رویا صالحہ کا ذکر صراحتاً موجود ہے مثلاً سنن ابن ماجہ میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اے لوگو! مبشرات نبوت میں ماسوائے نیک خوابوں کے جو کسی مومن کو دکھائی دیتے ہیں کچھ بھی باقی نہیں رہا، گویا اب نبوت من کل الوجود ختم کر دی گئی ہے۔ نبوت کے سارے دروازے بند کر دئیے گئے ہیں لیکن ایک چیز جو اللہ نے میری امت کے لیے بطور نعمت باقی رکھی ہے وہ اہل ایمان کو دکھائے جانے والے نیک خواب و مبشرات ہیں۔
بحوالہ ابن ماجه، السنن، کتاب تعبير الرويا، باب الرويا الصالحه يراها المسلم او تری له ، 3 : 1283، رقم : 3899
گویا کہ اللہ تعالیٰ نے خواب کو لوگوں کی ہدایت اور رہنمائی کا ایک ذریعہ و سبب بنایا ہے۔
ڈاکٹر خالد جمیل اختر کہتے ہیں کہ خواب میں دوسری اہم بات یہ ہوتی ہے کہ یہاں واقعات کی رفتار روشنی کی رفتار کے قریب تر ہوتی ہے جس کی وجہ سے وقت ساکت ہو جاتا ہے یعنی آپ پانچ منٹ کے خواب میں برسوں کے یارانے گزار دیتے ہیں۔ بچے سے جوان ہو کر بڑھاپے کو اپنی کھال کی تہہ در تہہ سلوٹوں میں اترتا محسوس کرتے ہیں اور یہ سب جسمانی طور پر ہو رہا ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خیالی لہریں دماغ میں خواب بننے کا سبب بنتی ہیں۔ ان کی رفتار روشنی کی رفتار کے برابر ہوتی ہے۔
گویا رات بھر کے چند خوابوں میں ہم کتنے جیون بتا دیتے ہیں۔ لیوسڈ ڈریم دیکھنے کے بہت سے طریقوں میں سے ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ جب تک آپ نیند کی آغوش میں چلے نہیں جاتے، آپ کسی خیال کو لے کر دماغ میں اس قدر شدت پیدا کریں، خیال کی چاشنی کو گاڑھا کریں اور اس کیفیت کو خود پر طاری کر لیں، اور سو جانے کی بھی یہ شرط ہے کہ سوتے ہی نیند کے ریم والے حصے میں داخل ہو جائیں۔
اگر ایسا ہو جائے تو ہمارا خیال (نیند کے اس حصے میں جو خواب بننے کا حصہ ہوتا ہے) خواب میں تبدیل ہو جائے گا اور ہماری خواہشات، خوف یا کسی جذباتی کیفیت کے نتیجے میں اپنی ایک واضح شکل کے ساتھ ہماری آنکھوں کے سامنے آ جائے گا۔ شاید اس لئے نیند بھی انسان کے لئے بہت ضروری ہے کیونکہ وہ حالت نیند میں ہی خواب بن سکتا ہے۔ خواب کی اس کیفیت میں اس کے دماغ میں بہت سے تخلیقی اور نادر ونایاب خیالات جنم لیتے ہیں جنہیں بعدازاں وہ عملی جامہ پہنا کر کامیاب زندگی گزار سکتا ہے۔