قانون فطرت ہے کہ نیوٹرل ہمیشہ مثبت کے ساتھ نیوکلئیس (مر کز) میں رہتے ہیں ۔ اگرہم کائنات کے چھوٹے ذرات کا مشاہدہ کرنا شروع کریں تو ہم مالیکیول سے ایٹم کی طرف جائیں گے ۔ اب ایٹم کی ساخت کو سمجھا جائے تو ایٹم تین بنیادی ذرات پر مشتمل ہوتا ہے ۔ پروٹون، نیوٹرون اور الیکٹرون۔ پروٹون پر مثبت چارج، الیکٹرون پر منفی چارج ہوتا ہے جبکہ نیوٹرون پر کوئی چارج نہیں ہوتا یعنی نیوٹرون کو نیوٹرل کہا جا سکتا ہے ۔ پروٹون اور نیوٹرون ایٹم کے مرکز میں پائے جاتے ہیں یعنی قانون فطرت میں پاور کا مرکز نیوٹرل کا مثبت کا ساتھ دینے کے لیے ہوتا ہے نہ کہ منفی کا ساتھ دینے کے لیے اور الیکٹرون مرکز کے گرد گھومتا ہے ۔
الیکٹرون بذاتِ خود بھی قوت کے مرکز کو مدومعاونت فراہم کرتے ہیں ۔ اگر ہم سائنسی تکنیک کو سمجھتے ہیں تو ہم بر ملا کہہ سکتے ہیں کہ مثبت یا منفی ذرات کو مرکز تک پہنچنے کے لیے الیکٹرونز کی شیلڈ سے گزرنا پڑے گا ۔مخالف ایٹم سے آئے الیکٹرونز یعنی منفی ذرات مرکز تک Electric Force Of Repulsionکی وجہ سے نہیں پہنچ پا ئیں گے اور مثبت چا ر ج پروٹون اورالیکٹرون کے درمیا ن موجود Electric Force of Attraction کی وجہ سے نہیں پہنچ پائیں گے۔ ایٹم کے وجود کا انحصار نیوکلئیس (مر کز) کی سالمیت سے جڑا ہوتا ہے اگر مرکز ہی خدانخواستہ ٹوٹ جاتا ہے تو پھر اس ایٹم کا وجود ختم ہو جاتا ہے اور چھوٹے چھوٹے نئے نیوکلیائی معرض وجود میں آتے ہیں ۔ یہ عمل نیوٹرونز کی بمباری سے وقوع پذیر ہوتا ہے۔ اس عمل کو فشن ری ایکشن کہتے ہیں ۔ فشن ری ایکشن میں کسی دوسرے ایٹم سے لیے گئے نیوٹرونز کی بمباری کی جاتی ہے جس سے ایٹم نئے نیوکلیائی میں تقسیم ہوجاتا ہے ۔ دوسری طرف اگر کوئی الیکٹرون ایٹم کی Lower Stateجو مرکز کے قریب ہوتی ہے سےHigher Stateمیں جانا چاہتا ہے تو وہ تب ہی جاسکے گا جب وہ باہر سے انرجی کو جذب کر ے گا ۔ اس طرح ایکVacancyپیدا ہو جائے گی ۔ Higher Stateکا الیکٹرون اپنی انرجی خارج کرے گا اور وہ اس Vacancyکو پر کر دے گا ۔ Higher State میں جانے والا الیکٹرون مزید انرجی جذب کرتے ہوئے ایٹم سے باہرجا سکتا ہے اور اس کی جگہ Matterمیں موجود کوئی آزاد الیکٹرون لے گا ۔ کیو نگہ ایٹم ہمیشہ اپنے مدار کو الیکٹرونز سے مکمل رکھتا ہے ۔
اب اسی قانونِ فطرت کو سامنے رکھتے ہو ئے پاکستان کی ریاست اور سیاست کو سمجھا جائے تو بہت کچھ واضح ہو جاتا ہے ۔ ریاست مرکز کی طرح ہوتی ہے اس کے تمام ادارے پروٹونز اور نیوٹرونز کی طرح ہوتے ہیں جبکہ سیاسی جماعتیں الیکٹرونز کی طرح مرکز کی گردش کرتی رہتی ہیں ۔ اب جس طرح جو الیکٹرونز مر کز کے قریب ہوتے ہیں ان کی مرکز کے ساتھForce of Attractionاتنی ہی مضبوط ہوتی ہے اور جو جتنے دور ہوتے ہیں اتنی ہی Forceکمزور ہو تی ہے ۔ اسی طرح جو سیاسی جما عتیں مرکز کے قریب ہوتی ہیں ان کے مرکز سے زیادہ مضبوط تعلقات ہوتے ہیں اور حکو مت میں رہتی ہیں اور جو مر کز سے دور ہوتی ہیںوہ حکومت میں تو دور اپوزیشن کے قابل بھی نہیں رہتیں۔
اب جو بھی جماعت مرکز سے دورجاتی ہے تو وہ یقینا سمجھنے لگتی ہے کہ وہ مرکز سے زیادہ طاقتور ہے تو وہ Law of Nature کے تقاضوں کو بھو ل جا تی ہے کیونکہ اس دعوی کے مطابق وہ مرکز کے اندرونی مدار سے بیرونی مداروں کی طرف جانا شروع ہو جاتی ہے ۔ بلاشبہ اس کے پاس اپنی انرجی تو زیادہ ہوتی جاتی ہے مگر وہ مرکز سے دور ہوتی جاتی ہے اور الیکڑونز کی طرح خلاء چھوڑ جاتی ہے ۔ اس خلاء کو کوئی دوسری جماعت پُر کر دیتی ہے ۔ یہا ں یہ بات قابل ذکر ہے جو جماعت مرکز کے قریب آتی ہے اسے اپنی انرجی کا کچھ حصہ خا رج کرنا پڑتا ہے ۔یعنی کچھ معاملات سے پیچھے ہٹتی ہے۔ انا ، ضد اور ہٹ دھرمی کو ختم کرتی ہے۔ اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں ۔ جو جماعت دور جاتی ہے یا تو اسے الیکٹرون کی طرح باہر سے انرجی ملتی ہے یعنی کوئی بیرونی قوت اس سے یہ سب کروا رہی ہوتی ہے یا پھر اپنی نالائقی اور ضد سے مرکز کے ساتھ معاملات کو اس نہج پر لے آتی ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں ہوتی ۔ اس وقت تک قر یب نہیں آسکتی جب تک مرکز کے قریب والی جماعت اپنی حماقت سے جگہ خالی نہیں کرتی ۔
جیسے پہلے مسلم لیگ(ن) طاقت سے اقتدار سے ہاتھ دھو بیٹھی اوراس کے خلاء کو پاکستان تحریک انصاف نے پُر کیا ۔ اب جیسے پی ٹی آئی نے اپنی بےوقوفیوں سے مرکز سے دوری اختیار کی اور پی ڈی ایم نے اس کی جگہ لے لی۔ پی ٹی آئی جس طرح مسلسل مر کز (یعنی مثبت اور نیوٹرلز) کو لتاڑنے پر تلی ہوئی ہے، اتنی ہی زیادہ دور ہوتی جا رہی ہے۔ ایک طرف دھمکیاں اور دوسری طرف بیرونی طاقتوں کے سہارے مرکز کے قریب آنے کی کوشش کر رہی ہے جس سے واضح ثبوت کے امریکہ میں لابنگ کے لیے ایک فرم کی خدمات حاصل کی ہیں جبکہ معاملات لو کل سطح پر طے ہونے ہیں ۔جس طر ح ایٹم میں مثبت اور نیوٹرونز زیادہ ہوتے ہیں مثبت کے برابر ہی منفی الیکٹرونز ہوتے ہیں ان کی مسوی تعداد نہ صرف ایٹم بلکہ کائنات کی سالمیت کا ثبوت دیتی ہے ۔ بالکل اس طرح منفی قوتوں اور مثبت قوتوں کا توازن بھی ریاست کی بقاء کا ضامن ہوتا ہے ۔مضبوط جمہوری ، فلاحی حکومت کے لیے سخت اپوزیشن ناگزیر ہوتی ہے ۔ اور اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ زیادہ تر ایٹمز کے مرکز میں نیوٹرونز کی تعدااد زیادہ ہوتی ہے جو مرکز میں موجود سب کو جوڑ کر رکھتے ہیں ۔ لہذا پلڑا اس کا ہی بھاری ہوتا ہے جس کے ساتھ نیوٹرلز ہوتے ہیں اور ان کے بغیر ریاست ، حفاظت اور پائیداری ممکن نہیں ۔ قانونِ فطرت پر عمل پیرا ہو ئے بغیر سیاست کی ریاست میں کوئی جگہ نہیں ۔
اقبال عظیم نے کیا خوب کہا ہے
اپنے مرکز سے اگر دور نکل جاؤ گے
خواب ہو جاؤ گے افسانوں میں ڈھل جاؤ گے
اپنے پرچم کا کہیں رنگ بھلا مت دینا
سرخ شعلوں سے جو کھیلو گے تو جل جاؤ گے
دے رہے ہیں تمہیں تو لوگ رفاقت کا فریب
ان کی تاریخ پڑھو گے تو دہل جاؤ گے
اپنی مٹی ہی پہ چلنے کا سلیقہ سیکھو
سنگ مر مر پہ چلو گے تو پھسل جاؤ گے
تیز قدموں سے چلو اور تصادم سے بچو
بھیڑمیں سست چلو گے تو کچل جاؤ گے
تحریر: عبدالغفار انجم
03004939488
anjum207@gmail.com
اخبار میں اشاعت
روزنامہ نواۓ وقت اسلام آباد
19 ستمبر 2022
روزنامہ اومیگا نیوز لاہور
30 اگست 2022