غم ۔۔۔۔ عمر کو کھا جاتا ہے۔
غیبت ۔۔۔۔ عمل کو کھا جاتی ہے۔
غصہ ۔۔۔۔ عقل کو کھا جاتا ہے۔
صدقہ ۔۔۔۔ بلا کو کھا جاتا ہے۔
تکبر ۔۔۔۔ عمل کو کھا جاتا ہے۔
توبہ ۔۔۔۔ گناہ کو کھا جاتی ہے۔
عدل ۔۔۔۔ ظلم کو کھا جاتا ہے۔
پشیمانی ۔۔۔۔ سخاوت کو کھا جاتی ہے۔
نیکی ۔۔۔۔ بدی کو کھا جاتی ہے۔
جھوٹ ۔۔۔۔ رزق کو کھا جاتی ہے۔
اچھی شہرت محنت سے حاصل ہوتی ہے، قسمت سے نہیں۔
نصیحت تنہائی میں کرو اور تعریف لوگوں کے سامنے۔
انھیں وفادار نہ جانو جو تمھارے ہر قول و فعل کی تعریف کریں۔
مومن کی خوشی چہرے پہ اور غم دل میں ہوتا ہے۔
کبھی نہ گرنا کمال نہیں بلکہ گرنے کے بعد سنبھلنا کمال ہے۔
عقلمند اپنے آپ کو پست کرکے بلندی حاصل کرتا ہے اور نادان اپنے آپ کو بڑھا کر ذلت اٹھاتا ہے۔
جینے کے لئے نام اور مرنے کے لئے مقام پیدا کرو۔
عمدہ مکان کے شیدائی کو قبر کا گڑھا یاد رکھنا چاہیئے۔
علم خواہ کتنا ہی زیادہ نہ ہو جائے اسے کم خیال کرو۔
نا امید نہ ہو کہ اس کا نتیجہ کم عمری ہے۔
سب سے بڑا فخر یہ ہے کہ فخر نہ کرو۔
اولاد کی تعلیم صدقہ و خیرات سے بہتر ہے۔
جو شخص جلدی کے ساتھ ہر ایک بات کا جواب دے دیتا ہے وہ ٹھیک جواب بیان نہیں کرتا۔
غیبت کا سننے والا غیبت کرنے والوں میں داخل اور برے کام پر راضی ہونے والا گویا اس کا فاعل ہے۔
ہر ایک کی بات کی ہاں میں ہاں ملانا منافقوں کی خصلت اور ہر بات میں اختلاف کرنا باعث ملامت ہے۔
تم محبت کی قدر کرو، محبت تمہاری قدر کرے گی۔
خاموش رہ کر بولنا سیکھو ، آنکھیں بند کر کے دیکھنا سیکھو۔
بڑی عمر کی کیا اہمیت ، باعث مسرت تو یہ بات ہے کہ انسان چھوٹی عمر میں بڑے کام انجام دیں۔
تھوڑا علم ، فساد عمل کا موجب ہے اور صحت عمل ، صحت علم پر منحصر ہے۔
زندگی بغیر محنت کے مصیبت اور بغیر عقل کے حوانیت ہے۔
شرم کی کشش ، حسن سے زیادہ ہوتی ہے۔
جو شاگرد استاد کی سختیاں نہیں جھیلتا اسے زمانے کی سختیاں جھیلنی پڑتی ہیں۔
خدا جمیل پے اور جمال کو پسند کرتا ہے۔
برے دوستوں سے بچو کیونکہ وہ تمھارا تعارف بن جاتے ہیں۔
محبت سے زندگی ملتی ہے اور بے دلی سع موت۔
وہ لوگ تنہا نہیں ہوتے جن کے ساتھ خوبصورت خیالات ہوتے ہیں۔
جس کے پاس قوت ارادی ہو وہ دنیا کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھال لیتے ہیں۔
خاموشی ، علم و حکمت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔
تحریک ایک خاموش آواز ہے اور قلم اس کی زبان۔
اگر کچھ بننا چاہتے ہو تو ایک لمحہ بھی ضائع نہ کرو۔
علم دل کو اس طرح زندہ رکھتا ہے جیسے بارش زمین کو۔
ہماری شریعت میں دل آزاری سے بڑا گناہ کوئی نہیں۔
جو شخص اپنی قدر آپ نہیں کرتا اس کی قدر کوئی دوسرا نہیں کرتا۔